چونکہ وقت، نماز کے لئے ظاہری سبب ہے اور اذان وقت کے شروع ہونے کا اعلان ہے، اس لئے اوقاتِ نماز کے بعد اذان اور اقامت کا بیان کیا جاتا ہے۔
اذان
لغت میں اذان کے معنی خبر دینا ہے اور شریعت میں خاص نمازوں کے لئے خاص الفاظ سے خاص طریقہ پر نماز کی خبر دینے کو اذان کہتے ہیں۔
اذان کے کلمات
اَللّٰہُ اَکبَر اَللّٰہُ اَکبَر ؕ اَللّٰہُ اَکبَر اَللّٰہُ اَکبَر ؕ اَشھَدُ اَن لّٰا اِ لٰہ اِلَّا اللّٰہُ ؕ اَشھَدُ اَن لّٰا اِ لٰہ اِلَّا اللّٰہُ ؕ اَشھَدُ اَنَّ مُحَمَّدً ا رَّسُولُ اللّٰہ ؕ اَشھَدُ اَنَّ مُحَمَّدً ارَّسُولُ اللّٰہ ؕ حَیَّ عَلَی الصَّلٰوةِ ؕ حَیَّ عَلَی الصَّلٰوةِ ؕ حَیَّ عَلَی الفَلَاحِ ؕ حَیَّ عَلَی الفَلَاحِ ؕ اَللّٰہُ اَکبَر اَللّٰہُ اَکبَر ؕ لا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ؕ
صبح کی اذان میں دو کلمے زیادہ ہیں یعنی حَیَّ عَلَی الفَلَاح کے بعد اَلصَّلٰوہُ خَیرُُ مَّنَ الَّنَومِ دو مرتبہ زیادہ کہے اس طرح اس میں ١٧ کلمہ ہو جائیں گے۔
تکبیر و اقامت
جب نماز کے لئے کھڑے ہونے لگتے ہیں تو نماز شروع ہونے سے پہلے ایک شخص تکبیر اقامت کہتا ہے، جو شخص اذان کہتا ہے اسے موذن کہتے ہیں اور جو شخص تکبیر اقامت کہتا ہے اسے مکبر کہتے ہیں۔
تکبیر و اقامت کے کلمات
تکبیر اقامت کے سترہ کلمے ہیں یعنی فجر کی اذان کے علاوہ باقی اذانوں میں جو پندرہ کلمے ہیں وہی تکبیر اقامت میں بھی کہے جاتے ہیں لیکن حَیَّ عَلَی الفَلَاحِ کے بعد دو کلمے زیادہ کرتے ہیں یعنی قَد قَاَمَتِ الصَّلٰوةُ ؕ دومرتبہ کہتے ہیں
اذان و اقامت کہنے کا مسنون طریقہ
اذان دینے والا آدمی دونوں حدثوں سے پاک ہو کر مسجد سے علیحدہ کسی اونچی جگہ قبلہ رخ کھڑا ہو جائے اور اپنے دونوں کانوں کے سوراخوں کو شہادت کی دونوں انگلیوں سے بند کر کے اپنی طاقت کے مطابق بلند آواز سے اذان دے، لیکن اس قدر نہیں کہ جس سے اس کو تکلیف ہو پہلی آواز میں دو دفعہ اَللّٰہُ اَکبَر کہے پھر دوسری آواز میں دو دفعہ اَللّٰہُ اَکبَر کہے یعنی دو آوازوں میں چار مرتبہ اَللّٰہُ اَکبَر کہے پھر اَشھَدُ اَن لّٰا اِ لٰہ اِلَّا اللّٰہُ دو مرتبہ دو آوازوں میں، پھر اَشھَدُ اَنَّ مُحَمَّدً ا رَّسُولُ اللّٰہ دو مرتبہ دو آوازوں میں کہے، پھرحَیَّ عَلَی الصَّلٰوةِ ؕ دو مرتبہ دو آوازوں میں کہے اور ہر مرتبہ داہنی طرف منھ پھیرے، پھر حَیَّ عَلَی الفَلَاح ؕ دو مرتبہ دو آوازوں میں کہے اور ہر مرتبہ بائیں طرف منھ پھیرے، دائیں یا بائیں جانب منھ پھیرنے میں سینہ اور قدم قبلہ سے نہ پھرنے پائیں، اَللّٰہُ اَکبَر دو مرتبہ ایک آواز میں کہے، لا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ایک مرتبہ کہے، فجر کی اذان میں حَیَّ عَلَی الفَلَاحِ کے بعد الصلوةُ خَیرُ مَّنَ اَّلنومِ دو مرتبہ کہے اور اس میں منھ نہ پھیرے۔
اقامت کا سنت طریقہ بھی وہی ہے جو اذان کا ہے لیکن چند باتوں میں فرق ہے۔
١. اذان مسجد کے باہر بلند جگہ پر کہی جاتی ہے اور اقامت مسجد کے اندر عام سطح زمین پر، اگرچہ اونچی جگہ پر بھی جائز ہے۔
٢. اذان بلند آواز سے کہی جاتی ہے اور اقامت پست آواز سے۔
٣. اذان ٹھر ٹھر کر کہی جاتی ہے اور اقامت جلدی جلدی۔
٤. اقامت میں حَیَّ عَلَی الفَلَاح کے بعد قد قامت الصلوة دو مرتبہ زائد ہے اور فجر کی اذان میں جوالصلوة خیر من النوم کہا جاتا ہے وہ اقامت میں نہیں کہا جاتا۔
٥. اقامت کہتے وقت کانوں کے سراخ بند نہیں کئے جاتے۔
٦. اقامت میں حَیَّ عَلَی الصَّلٰوة اور حَیَّ عَلَی الفَلَاح کہتے وقت دائیں بائیں جانب منھ نہیں پھیرا جاتا اگرچہ بعض کے نزدیک یہ بھی اذان کی طرح مستحب ہے۔