جو خرق عادت کسی نبی کے پیرو سے ظاہر ہو اور وہ شخص ولی ہو تو اس کو کرامت کہتے ہیں، اللّٰہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کی لوگوں کے دلوں میں عزت و بزرگی بڑھانے کے لئے ان سے کرامات ظاہر کر دیتا ہے، اولیاء اللّٰہ اور نیک بندوں سے کرامت کا ظاہر ہونا حق ہے، اگر مومن صالح سے خرق عادت ظاہر ہو تو اس کو معونت کہتے ہیں، اور اگر یہ خرق عادت ایسے شخص سے ظاہر ہو جو خلاف شرعیت چلتا ہو خواہ وہ مدعی اسلام ہو یا کافراس کو قضائےحاجت کہتے ہیں، پھر اگر وہ ظاہری و خفیہ اسباب کے بغیر ہو تو اس کو استدراج کہتے ہیں اور اگر اس کا کوئی ظاہری یا خفیہ سبب ہو تو سحر (جادو) ہے۔ صاحبِ استدراج و سحر کو ولی سمجھنا اور اس کی خرقِ عادت کو کرامت سمجھنا سخت غلطی اور شیطانی دھوکہ ہے۔ ایسے کافر سے جو نبوت کا دعویٰ کرے خرق عادت اس کے دعویٰ کے خلاف ظاہر ہوتا ہے، جیسا کہ مسیلمہ کذاب نے کسی ایک آنکھ والے کی اندھی انکھ کے صحیح ہونےکی دعا کی تو اس کی دوسری آنکھ بھی اندھی ہو گئی، اس کواحانت کہتے ہیں۔ یہ ضروری نہیں کہ ہر ولی سے ضرور کوئی کرامت ظاہر ہو بلکہ ممکن ہےکہ کوئی شخص اللّٰہ کا ولی ہو اور ساری عمر میں اس سے ایک بھی کرامت ظاہر نہ ہو اور یہ بھی ضروی نہیں کہ جس سے زیادہ کرامتین ظاہر ہوں وہ زیادہ افضل ہو ۔