(2)عَنۡ عُمَرَ بِنۡ الۡخَطَاب رضی ﷲ عنہ قَالَ بَیۡنَهُمَا نَحۡنُ عِنۡدَرَسُوۡلِ اللٰہ صلی ﷲ علیہ وسلم ذَاتَ یَوۡمٍ اِذۡ طَلَعَ عَلَیۡنَارَجُلٌ شَدِیۡدُ بَیَا ضِ الثِیَابِ شَدِیۡدُسَوَادِ الشَعۡرِ لَا یُریٰ عَلَیۡہِ اَثَرُ السَفۡرَ وَلَا یَعۡرِفُہٌ مِنَا اَحَدٌ جَلَسَ اِ لَی النَبِیِصلی ﷲ علیہ وسلمَ فَاَسۡنَدَ رُکۡبَتَیۡہِ اِلٰی رُکۡبَتَیۡہِ وَوَ ضَعَ کَفَیۡہِ عَلیٰ فَخِذَیۡہِ وَقَا لَ یَا مُحَمَدُ اَخۡبِرۡنِیۡ عَنِ الۡاِسۡلاَمِ؟ فَقَا لَ رَسُوۡلُ اللٰہِصلی ﷲ علیہ وسلم اَلۡاِسۡلَامَ اَنۡ تَشۡهَدَ اَنۡ لَا اِلٰہَ اِلاَ اللٰہُ وَاَنَ مُحَمَداً رَسُوۡلُ اللٰہِ وَتُقِیۡمَ الصَلوٰةَ وَتُوۡتِیۡ الزَکوٰةَ وَتَصُوۡمَ رَمَضَانَ وَتَحُجُُ الۡبَیۡتَ اِنِ اسۡتَطَعۡتَ اِلَیۡہِ سَبِیۡلًا ، قَا لَ صَدَقۡتَ قَالَ فَعَجِبۡنَا لَہٌ یَسۡائَلُہٌ وَیُصَدِقُہٌ قَا لَ فَاَخۡبِرۡنِیۡ عَنِ الۡاِیۡمَانِ؟ قَالَ اَنۡ تُوئۡمِنۡ بِا للٰہِ وَمَلٰئِکَتِہ° وَ کُتُبِہ° وَرُسُلِہ° وَالۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ وَتُوۡمِنُ بَا لۡقَدۡرِ خَیۡرِہ° وَشَرِہ° قَالَ صَدَقۡتَ، قَا لَ فَاَ خۡبِرۡنِیۡ عَنِ الۡاِحۡسَانِ؟ قَالَ اَنۡ تَعۡبُدَ اللٰہَ کَاَنَکَ تَرَاہُ فَاِنۡ لَمۡ تَکُنۡ تَرَاہُ فَاِنَہٌ یَرَاکَ قَا لَ فَاَخۡبِرۡنِیۡ عَنِ السَاعَةِ؟ قَالَ مَا الۡمَسۡئُوۡلُ عَنۡهَا بِاَعۡلَمَ مِنَ السَا ئِلِ، قَالَ فَاَخۡبِرۡنِیۡ عَنۡ اِمَارَتِهَا قَالَ اَنۡ تَلِدَ الۡاَمَةُ رَبَتَهَا وَاَنۡ تَرَی الۡحُفَا ةَ الۡعَرَاةَ الۡعَالَةَ رَعَاءً الشَا ءِ یَتَطَاوَلُوۡنَ فِیۡ الۡبُنۡیَانِ قَالَ ثُمَ انۡطَلَقَ فَلَبِثۡتُ مَلِیًا ثُمَ قَالَ لِیۡ یَا عُمَرُاَتَدۡرِیۡ مَنِ السَائِلُ؟ قُلۡتُ اللٰہُ وَرَسُوۡلُہٌ اَعۡلَمُ قَالَ فَاِنَہٌ جِبۡرَئِیۡلُ اَتَا کُمۡ یُعَلِمُکُمۡ دِیۡنَکُمۡ
(رواہ مسلم)
ترجمہ:۔حضرت عمر رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ ہم ایک دن رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تهے (اسی حدیث کی ایک دوسری روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت مجلس مبارک میں صحابہ رضی ﷲ عنہ کا ایک مجمع تها اور حضرت اُن سے خطاب فرما رہے تهے(فتح)کہ اچانک ایک شخص سامنے سے نمودار ہوا، جس کے کپڑے نہایت سفید اور بال بہت ہی زیادہ سیاہ تهے۔ اور اُس شخص پر سفر کا کوئی اثر معلوم نہیں ہوتا تها،(جس سے خیال ہوتا تها کہ یہ کوئی بیرونی شخص نہیں ہے) اور اسی کے ساتھ یہ بات بهی تهی کہ ہم میں سے کوئی شخص اس نو وارد کو پہچانتا نہ تها) جس سے خیال ہوتا تها کہ یہ کوئی باہر کا آدمی ہے، تو یہ حاضرین کے حلقہ میں سے گزرتا ہوا آیا) یہاں تک کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کے سامنے آ کر دوزانوں اس طرح بیٹھ گیا کہ اپنے گهٹنے آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم کے گهٹنوں سے ملا دئیے۔ اور اپنے ہاتھ حضورصلی ﷲ علیہ وسلم کی رانوں پر رکھ دئیے اور کہا اے محمد صلی ﷲ علیہ وسلم امجهے بتلائیے کہ ٴٴاسلامٴٴ کیا ہے؟ آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا ٴٴاسلامٴٴ یہ ہے (یعنی اس کے ارکان یہ ہیں کہ دل و زبان سے(تم یہ شہادت ادا کرو کہ ٴٴﷲٴٴ کے سوا کوئی ٴٴالٰہٴٴ (کوئی ذات عبادت و بندگی کے لائق )نہیں ٴاور محمد صلی ﷲ علیہ وسلم اس کے رسول ہیں ٴ اور نماز قائم کرو،اور زکوٰة ادا کرو ، اور ماہ رمضان کے روزے رکهو، اور اگر حج بیت ﷲ کی تم استطاعت رکهتے ہوتو حج کرو،۔۔۔ اس نوارد سائل نے آپصلی ﷲ علیہ وسلم کا جواب سن کر کہا، آپصلی ﷲ علیہ وسلم نے سچ کہا ۔۔ راویئ حدیث حضرت عمررضی ﷲ عنہ کہتے ہیں کہ ہم کو اس پر تعجب ہوا کہ یہ شخص پوچهتا بهی ہے اور پهر خود تصدیق و تصویب بهی کرتا جاتا ہے، ۔۔۔ اس کے بعد اس شخص نے عرض کیا اب مجهے بتلائیے کہ ٴٴایمانٴٴ کیا ہے؟ آپصلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا ایمان یہ ہے کہ تم ﷲ کو اور اُس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں اور یوم آخر یعنی روز قیامت کو حق جانو، اور حق مانو اور ہر خیر و شر کی تقدیر کو بهی حق جانو اور حق مانو،(یہ سن کربهی)اس نے کہا، آپصلی ﷲ علیہ وسلم نے سچ کہا۔۔۔ اس کے بعد اس شخص نے عرض کیا، مجهے بتلائیے کہ احسان کیا ہے؟ آپصلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا احسان یہ ہے کہ ﷲ کی عبادت و بندگی تم اس طرح کرو گویا تم اس کو دیکه رہے ہو، کیونکہ اگرچہ تم اس کو نہیں دیکهتے ہو پر وہ تو تم کو دیکهتا ہی ہے، پهر اس شخص نے عرض کیا مجهے قیامت کی بابت بتلائےں (کہ وہ کب واقع ہو گی)آپصلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس سے یہ سوال کیا جا رہا ہے وہ اس کو سوال کرنے والے سے زیادہ نہیں جانتا۔ پهر اس نے عرض کیا تو مجهے اس کی کچه نشانیاں ہی بتلائیے؟ اۡپصلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا (اس کی ایک نشانی تو یہ ہے کہ)لونڈی اپنی مالکہ اور آقا کو جنے گی، (اور دوسری نشانی یہ ہے کہ)تم دیکهو گے کہ جن کے پائوں میں جوتا اور تن پر کپڑا نہیں ہے، اور جو تہی دست اور بکریاں چرانے والے ہیں وہ بڑی بڑی عمارتیں بنانے لگیں گے اور اس میں ایک دوسرے پر بازی لے جانے کی کوشش کریں گے۔۔۔ حضرت عمررضی ﷲ عنہ کہتے ہیں کہ یہ باتیں کر کے یہ نو وارد شخص چلا گیا ، پهر مجهے کچه عرضہ گزر گیا ، تو حضورصلی ﷲ علیہ وسلم نے مجه سے فرمایا ، اے عمرا کیا تمہیں پتہ ہے کہ وہ سوال کرنے والا شخص کون تها؟ میں نے عرض کیا، ﷲ اور اس کا رسول ہی زیادہ جاننے والے ہیں، آپصلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ جبرئیل تهے، تمہاری اس مجلس میں اس لئے آئے تهے کہ تم لوگوں کو تمہارا دین سکها دیں۔