. اس کے بعد تمام انتظام حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے اختیار میں ہو گا اور دنیا اچھی حالت پر ہو گی پھر یکایک وحی الہی سے حضرت عیسی علیہ السلام لوگوں کو کوہ طور کی طرف لے جائیں گے اور قوم یاجوج ماجوج کا خروج ہو گا جو یافث بن نوح کی اولاد میں سے ہیں، ذولقرنین بادشاہ نے ان کے راستے کو جو دو پہاڑوں کے درہ میں تھا مستحکم بند کر دیا تھا، اخیر زمانہ میں اسوقت وہ دیوار ٹوٹ جائے گی اور یہ غارت گر قوم پھیل جائے گی، کوئی ان سے مقابلہ نہ کر سکے گا آخرکار آسمانی بلا سے خود بخود مر جائیں گے پھر زمین میں خیر برکت ظاہر ہو گی لوگوں کو مال کی کچھ پرواہ نہ ہو گی ایک سجدہ کرنا دنیا و مافیا سے اچھا جانیں گے یہ خیر و برکت سات برس تک رہے گی، اس عرصہ میں خضرت عیسی علیہ السالم نکاح بھی کریں گے اور ان کی اولاد بھی ہو گی پھر دنیا سے انتقال فرمائیں گے اور آنحضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے روزہ مبارک میں دفن ہوں گے۔ اور قیامت میں وہیں سے اٹھیں گے
٧. حضرت عیسیٰ علیہ السالم ایک شخص کو خلیفہ مقرر فرمائیں گے وہ اچھی طرح عدل کے ساتھ حکومت کرے گا لیکن شر و فساد و کفر و الحاد پھیل جائے گا اسی طرح دو تین شخص یکے بعد دیگرے حاکم ہوں گے، لیکن کفر و الحاد بڑھتا جائے گا پھر اس زمانے میں ایک مکان مشرق میں اور ایک مکان مغرب میں دھنس جائے گا جہاں منکریںِ تقدیر رہتے ہوں گے ۔
٨.انہی دنوں آسمان سے ایک دھواں نمودار ہو گا کہاس سے مومنین کو زکام سا معلوم ہو گا اور کافروں کو نہایت تکلیف ہو گی
٩. انہی دنوں ماہ ذلحجہ میں قربانی (١٠ ذی الحجہ)کےدن کے بعد کی رات بہت دراز ہو گییہاں تک کہ بچے چلا اٹھے گے اور مسافر تنگ دل ہوں جائیں گے اور مویشی چراہ گاہ میں جانے کے لئے بہت شور کریں گے لیکن صبح نہ ہو گی یہاں تک کہلوگ ڈر کر کے روئیں چلائیں گے اور توبہ توبہ پکاریں گے اس رات کی درازیتین یا چار رات کے برابر ہو جائے گی ۔
١٠. پھر قرصِ آفتابتھوڑے نور کے ساتھ جیسا کہ گہن کے وقت ہوتا ہے مغرب کی جانب سے طلوع کرے گا اور اتنا بلند ہو کر جتنا کہ چاشت کے وقت ہوتا ہےپھر غروب ہو جائے گا اور حسب عادت مشرق سے طلوع کرے گا اس کے بعد کسی کی توبہ قبول نہ ہو گی ۔
١١. اس کے دوسرے روز مکہ کا پہاڑ صفا (نام) زلزلہ آ کر شک ہو جائے گا اور ایک جانور جس کی عجیبصورت ہو گیباہر آئے گا اور لوگوں سے کلام کرے گا اس کو دابتہ الارض کہتے ہیں، اس کے ایک ہاتھ میں عسائے موسیٰ اور دوسرے میں مُہر سلیمانی ہو گی، عصا موسیٰ سے ہر مسلمان کی پیشانی پر ایک نورانی خط بنائے گا اور مہر سے ہر کافر کیپیشانی پر ایک سخت سیاہ دھبہ لگائے گا، اس وقت تمام مسلمان و کافر کھلم کھلا پہچانےجائیں گے اور یہ علامت کبھی نہ بدلے گی ، کافر پھر ہرگز ایماننہ لائے گا اور مسلمان ہمیشہ ایمان پر رہے گا، اس کے سو برس بعد قیامت آئے گی
١٢. پس دابتہ الارضکے نکلنے کے کچھ عرصہ بعد یعنی جب قیامت میں چالیس برس رہ جائیں گے تو شام کی طرف سے ایک خوشبودار ٹھنڈی ہوا( ہوائے سرد)چلے گی جو بغلوں کے نیچے سے گزرے گی جسکے اثر سے کوئی اہل ایمان اور اہل خیر زمیں پر نہ رہے گا سب مر جائیں گے حتیٰ کہ اگر کوئی مومن پہاڑ کے غار میں چھپا ہو گا تو یہ ہوا پہاڑ کے غار میں پہنچ کر اس کو مارے گی پھر سب کافر ہی کافر رہ جائیں گے
١٣. پھر حبشہ کے کفار کا غلبہ ہو گا وہ خانہ کعبہ کو گرا دیں گے اور اس کے نیچے سے خزانے نکالیں گے ظلم و فساد پھیلے گا جانوروں کی طرح لوگ کوچہ و بازار میں ماں بہن سے جماع کریں گے، قران کاغذوں سے اٹھ جائے گا شہر اجڑ جائیں گے، قحط و وبا کا ظہور ہو گا اس کے بعد ملک شام میں کچھ ارزانی ہو گی اور کچھ امن ہو گا دوسری جگہ کے لوگ وہاں آئیں گے جس سے وہاں لوگوں کی کثرت ہو گی ۔
١٤. کچھ مدت کے بعد جنوب کی طرف سے ایک آگ نمودار ہو گی اور لوگوں کو گھیر کر ملک شام کی طرف لائے گی جہاں مرنے کے بعد حشر ہو گا