١٥. اس کے بعد پانچ برس تک پھرلوگوں کو خوب عیش و آرام میسر ہو گا۔ لوگ شیطان کے بہکانے سے بتوں کی عبادت کریں گے، ان کو روزی کی فراخی حاصل ہو گی اور زمین پر کوئی اللّٰہ اللّٰہ کہنے والا نہ باقی رہے گا تب صور پھونکا جائے گا اور قائم ہو جائے گی۔ لوگ اس وقت عیش و آرام میں ہوں گے اور مختلف کاموں میں مصروف ہوں گے کہ یکایک جمعہ کے روز جبکہ محرم کا عاشروہ ہو گا علیٰ الصباح آواز آئے گی لوگ حیران ہوں گے کہ یہ کیا ہے وہ آواز آہستہ آہستہ بلند ہوتی جائے گی یہاں تک کہ کڑک اور رعد کے برابر ہو گی تب لوگ مرنے شروع ہوں گے۔ صور ایک چیز بگل کی مانند ہے حضرت اسرافیل علیہ السلام اس کو منھ سے بجائیں گے اس کی آواز کی شدت سے ہر چیز فنا ہو جائے گی جاندار مر جائیں گے درخت اور پہاڑ روئی کے گالوں کی طرح اڑتے پھریں گے، آسمان کے تارے چاند سورج ٹوٹ کر گر پڑیں گے، آسمان پھٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا زمین معدوم ہو جائے گی۔ بعض علمائ نے کہا ہے کہ فنائےکلی سے یہ آٹھ چیزیں مستثنیٰ ہیں ان کو فنا نہ ہو گی
١. عرش،
٢. کرسی،
٣. لوح،
٤. قلم،
٥. بہیشت،
٦. دوزخ،
٧. صور،
٨. ارواح،
لیکن ارواح پر ایک قسم کی بیہوشی طاری ہو گی اور بعض علماء فرماتے ہیں سوائے اللّٰہ تعالی کے ہر چیز فنا ہو جائے گی اور ان آٹھ مذکورہ چیزوں میں بھی ایک دم بھر کے لئےفنا آئے گی، اس وقت اللّٰہ تعالی فرمائے گا
لِمَنِ المُلکُ الیَوم "آج کس کا ملک ہے"
جب کوئی جواب نہ دے گا تو اللّٰہ تعالٰی آپ ہی فرمائے گا
ِللّٰہِ الَواحِدِ القَھَّارِ "ملک اللّٰہ واحد و قہار ہی کا ہے۔"
یہ پہلے نفخے کا بیان تھا۔ چالیس سال کے بعد پھر صور پھونکا جائے گا اس سے ہر چیز دوبارہ ہو جائے گی، اس کی کیفیت ولبعث بعد الموت میں درج ہے۔