١. بند پانی جب قلیل ہو تو اس میں نجاست گرنے یا بہتے ہوئےخون والا جانور مر جانے سے وہ تمام پانی ناپاک ہو جاتا ہے اگرچہ رنگ یا مزہ یا بو نہ بدلے ۔پس اس سے وضو یا غسل درست نہیں
٢. بند پانی جب کثیر ہو تو وہ جاری کے حکم میں ہے۔پس اس میں ایک طرف نجاست پڑنے سے وہ پانی ناپاک نہیں ہوتا جب تک کہ اس کی کوئی صفت رنگ یا مزہ یا بو نہ بدلے پس اگر وہ نجاست نظر نہ آنےوالی ہے جیسے پیشاب۔خون وغیرہ تو چاروں طرف سے وضو کرنا درست ہے اور اگر نجاست نظر آنے والی ہو جیسے مردار تو جدھر نجاست پڑی ہو اس طرف وضو نہ کرے اس ۔کے سوا جس طرف چاہے وضو کرے
٣. قلیل اور کثیر میں یہ فرق ہے کا اگر ایک طرف کا پانی ہل کر دوسری طرف نہ جائے تو کثیر ہے ورنہ قلیل۔فقہائے کرام نے عام لوگوں کی آسانی کے لئے کثیر پانی کی حد مقرر کر دی ہے کہ وہ دس گز در دس گز شرعی (٠١ x ٠١) ہو۔ شرعی گز ایک ہاتھ مع ایک وسطی انگلی کے ہوتا ہے یعنی چوبیس انگل کا اور آج کل کے رواجی انگریزی گز سے تقریباً نو گرہ کا ہوتا ہے پس اس رواجی گز سے ساڑھے پانچ گز لمبا اورساڑھے پانچ گز چوڑا ہو تو پانی کثیر ہے ورنہ قلیل اور اس کی گہرائی کم از کم اتنی ہو کہ اگر چلو سے پانی لیا جائے تو پانی اٹھنے سے زمین نظر نہ آئے اگر وہ جگہ لمبائی میں زیادہ اور چوڑائی میں کم ہو تو اس کا رقبہ ١٠ x ١٠ گز شرعی کے برابر ہو مثلاً
٢٠ x ٥ گز شرعی یا١٠٠ x ١ گز شرعی ہو اور اگر گول ہو تو اس کا گھیرا اڑتالیس گز ہو اور ۔اگر مثلث یعنی تکونا ہو تو ہر ضلع ساڑھے پندرہ گز ہونا معتبر ہے
٤. جس حوض میں بالکل کائی جمی ہوئی ہو اگر وہ کائی ہلانے سے ہل جائے ۔اور پانی نظر آجائے تو وضو جائز ہے ورنہ نہیں
٥. ناپاک حوض اگر بالکل خشک ہو گیا تو وہ پاک ہو گیا اب اگر اس میں ۔دوبارہ پانی آ جائے تو وہ پاک ہے اور اب اس کی نجاست نہیں لوٹے گی
٦. اگر بڑے حوض کی کوئی صفت متغیر ہو جائے مثلاً پانی میں بدبو ہو جائے تو اگر اس میں نجاست کا واقع ہونا معلوم نہ ہو تو وہ پاک ہے اور ۔اس سے وضو و غسل جائز ہے۔