جب رکوع طمانیت سے ہو جائے تب سر اٹھائے اور اگر طمانیت نہ ہوئی تو صحیح یہ ہے کہ ترک واجب کی وجہ سے سجدہ سہو لازم ہو گا، اگر امام ہے تو رکوع سے سر اٹھاتے ہوئی صرف سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہ پڑھے اور اگر مقتدی ہے تو صرف رَبَّنَالَکَ الحَمد پڑھے اور سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہ نہ پڑھے اور اگر تنہا نماز پڑھے تو اصح یہ ہے کہ دونوں کو پڑھے اور سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہ رکوع سے اٹھتے ہوئے کہے یعنی سر اٹھانے کے ساتھ ہی یہ الفاظ شروع کر دے اور کھڑا ہونے تک پورا کرے، جھکے جھکے یا سیدھا ہو کر نہ کہے اور جب سیدھا ہو جائے تو رَبَّنَالَکَ الحَمد کہے یہی سنت ہے کسی شخص نے رکوع سے اٹھتے وقت سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہ نہ کہا اور سیدھا کھڑا ہو گیا تو اب سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہ نہ کہے اور اسی طرح ہر اُس ذکر کا حال ہے جو حالت انتقال یعنی رکن بدلنے کے لئے ہےجیسے تکبیر کے قیام سے رکوع کی طرف جھکتے وقت یا رکوع سے سجدے کی طرف جھکتے وقت یا سجدے سے اٹھتے وقت کہتے ہیں، اگر اس کو اس کے مقام پر ادا نہ کرے تو بعد میں ادا نہ کرے اسی طرح سجدے میں جو تسبیح باقی رہ جائے تو وہ سر اٹھانے کے بعد نہ کہے بلکہ ضروری ہے کہ ہر چیز میں اس کی جگہ کی رعایت کرے سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہُ کی ہ کو جزم کرے اور حرکت ( یعنی پیش) کو ظاہر نہ کرے یعنی ھُو نہ کہے ( ایک قول کے مطابق ضمہ اشباع کے ساتھ یعنی حَمِدَ ھُو کہے) پھر جب سیدھا کھڑا ہے جائے تو تکبیر کہہ کر سجدے میں جائے، تکبیر ( اللّٰہ اکبر) جھکتے ہوئے کہے اور سجدے میں پہچنے تک ختم کرے، سجدے میں سُبحَاَنَ رَبَّی الاَعلٰی تین بار پڑھے اور یہ کم سے کم تعداد ہے اگر تسبیح بلکل ترک کر دے گا یا تین بار سے کم کہے گا تو یہ فعل مکروہِ تنزیہی ہے بلکہ صحیح یہ ہے کہ تنزیہی سے زیادہ اور تحریمی سے کم ہے اور ائمہ کے اختلاف سے بچنے کے لئے کہہ لینا چاہئے جیسا کہ رکوع میں بیان ہوا اور رکوع و سجدے کی تسبیح تین بار سے زیادہ کہنا مستحب ہے جبکہ امام نہ ہو لیکن طاق عدد پر ختم کرے یعنی تسبیح کم سے کم تین بار پڑھے اور اوسط پانچ بار اور اکمل سات بار اور اس سے بھی زیادہ کرے تو زیادہ ثواب ہے اگر امام ہو تو تین بار سے زیادہ نہ کرے تاکہ مقتدیوں پر تنگی نہ ہو (لیکن اس قدر اطمینان سے کہے کہ مقتدی بھی تین بار کہ سکیں)۔