یہ دو رکعت والی نماز کی ترکیب ہے اگر تین یا چار رکعت پڑھنا ہوں تو پہلے قعدے میں جب تشھد سے فارغ ہو تو اس سے زیادہ کچھ نہ پڑھیں بلکہ فوراً اللّٰہ اکبر کہہ کر تیسری رکعت کے لئے اٹھ کھڑا ہو، قعدے سے بھی اسی طرح گھٹنوں پر سہارا دے کر پنجوں کے بل کھڑا ہو جس طرح پہلی رکعت میں دوسرے سجدے کے بعد دوسری رکعت کے لئے کھڑا ہوا تھا پھر دوسرا دوگانہ اسی طرح ادا کر کے جس طرح پہلے دوگانے میں قیام و رکوع و سجود کر چکا ہے اور فرضوں کے اس دوسرے دوگانے کی ہر رکعت کے قیام میں صرف بسم اللّٰہ اور الحمد شریف پڑھے، اس پر زیادتی کرنے یعنی صورت ملانے کا کچھ مضائقہ نہیں لیکن مکروہ تنزیہی اور خلاف اولیٰ ہے اور اس سے سجدہ سہو لازم نہیں آتا اور اگر ان پچھلی رکعتوں میں الحمد پڑھنا بھول جائے تب بھی سجدہ سہو لازم نہیں آتا کیونکہ فرضوں کی آخری دو رکعتوں میں نمازی کو اختیار ہے چاہے الحمد پڑھے یا تین بار تسبیح ( سبحان اللّٰہ) کہے یا بقدرِ تین بار تسبیح کہنے کے چپ رہے لیکن صورة الحمد پڑھنا تسبیح پڑھنے سے افضل ہے یہی اصح ہے اور چپ رہنا مکروہ ہےاور ترک سنت کی وجہ سے موجب اسائت ہے کیونکہ ان میں قرآت سنت ہے اور سکوت اس کے خلاف ہے، اگر نماز نفل یا سنت یا واجب ہو تو ہر رکعت میں سورة الحمد کے بعد کوئی چھوٹی صورة یا کم از کم تین چھوٹی آیتیں یا ایک بڑی آیت پڑھے کہ اس قدر پڑھنا واجب ہے اور تین رکعت والی نماز میں تیسری رکعت کے بعد اور چار رکعت والی نماز میں چوتھی رکعت کے بعد قعدہ آخرہ کرے اور اس قعدے میں تشھد و درود و دعا اسی طرح پڑھے جس طرح دو رکعت والی نماز کے قعدے میں پڑھنا بیان ہوا ہے کیونکہ اس کا وہی آخری قعدہ ہوتا ہےاور اسی طرح سلام پھیرے، جن نمازوں کے بعد سنتیں ہیں یعنی ظہر و مغرب و عشا کی نماز، جب امام ان کا سلام پھیر چکے تو وہاں بیٹھ کر توقف کرنا مکروہ ہے مختصر دعا مثلاً
اَللَّھُم اَنتَ السَّلامُ مِنکَ السَّلاَمُ تَبَارَکتَ یَا ذَا الجَلَالِ وَ الاِکرَامُ ؕ
پڑھےیہ دعا بھی مسنون ہے
لَآ اِلَہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحدَہُ لَا شَرِیکَ لَہ‘ لَہُ المُلکُ وَلَہ‘ الحَمدَ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَی ئٍقَدِیرط اَللّٰھُم لَا مَانِعَ لِمَا اعطَیتَ وَلَا مَعطِی لِمَا مَنَعتَ وَلَا یَنفَعُ ذَا الجَدِّ مِنکَ الجَد ؕ
بڑی بڑی دعائوں میں مشغول نہ ہو تھوڑی تاخیر جائز بلکہ مستحب ہے زیادہ دیر کرنا مکروہِ تنزیہی ہے اور اس سے سنتوں کا ثواب کم ہو جائے گا، مختصر دعا کے بعد امام فوراً سنتوں کے واسطے کھڑا ہو جائے اور جہاں فرض پڑھے وہاں سنتیں نہ پڑھے کہ یہ مکروہِ تنزیہی ہے دائیں یا بائیں یا پیچھے کو ہٹ جائے اور اگر چاہے تو اپنے گھر جا کر سنتیں پڑھے یہی بہتر ہے جب کہ کسی مانع کا خوف نہ ہو اور اگر مقتدی یا اکیلا نماز پڑھتا ہو اور وہ اپنی جگہ بیٹھ کر دعا مانگتا رہے تو جائز ہے اور اسی طرح سنتوں کے لئے اسی جگہ کھڑا ہو گیا یا پیچھے یا اِدھر اُدھر کو ہٹ گیا تو اس کے لئے یہ سب صورتیں برابر ہیں یعنی اس کے لئے کوئی کراہت نہیں، ایک قول کے مطابق مستحب ہے کہ مقتدی صفیں توڑ کر آگے پیچھے ہو جائیں۔