سجدے میں جاتے وقت پہلے زمین پر وہ اعضا رکھے جو زمین سے قریب ہیں پھر اس کے بعد والے علی الترتیب رکھے پس پہلے دونوں گھٹنے رکھے پھر دونوں ہاتھ پھر ناک پھر پیشانی رکھے اور پیشانی کا اکثر حصہ ضرور لگائے کیونکہ یہ واجب ہےاور پیشانی کو اس طرح رکھے کہ اچھی طرح قرار پکڑ لے اور جب سجدے سے اٹھے تو اس کے برخلاف کرے یعنی پہلے پیشانی پھر ناک پھر دونوں ہاتھ پھر گھٹنے اٹھائے یہ اس وقت ہے جبکہ ننگے پائوں ہو یا اور کوئی عذر نہ ہو لیکن اگر کوئی عذر ہو مثلاً موزے پہنے ہوئے ہوں یا عمر زیادہ ہو کہ پہلے گھٹنے نہیں رکھ سکے گا تو دونوں ہاتھوں کو گھٹنوں سے پہلے رکھ لے اگر عذر کی وجہ سے دونوں ہاتھ اور دونوں گھٹنےعلی الترتیب ایک ساتھ زمین پر نہیں رکھ سکتا تو دائیں ہاتھ اور گھٹنے کو بائیں پر مقدم کرے لیکن بلا عذر ایک ساتھ نہ رکھنا مکروہ ہے، سجدے میں دونوں ہاتھ کانوں کے مقابل میں رکھے یعنی چہرہ دونوں ہتھیلیوں کے درمیان اور انگھوٹھے کانوں کی لو کے مقابل رہیں، ہاتھوں کی انگلیاں ملی رہیں تاکہ سب کے سرے قبلے کی طرف رہیں اور دونوں پائوں کی سب انگلیوں کے سرے بھی قبلہ رخ رہیں، ہتھیلیوں پر سہارا دے اپنے بازئوں کو پہلوئوں سے جدا رکھے لیکن جماعت کے اندر بازئوں کو پہلوئوں سے ملائے رکھے جدا نہ رکھے کہنیوں کو زمین پر نہ بچھائے بلکہ زمین سے اٹھا ہوا رکھے اور پیٹ کو رانوں سے جدا رکھے نگاہ ناک کی نوک ( سرےِ) پر رہے پھر اللّٰہ اکبر کہتا ہوا اپنے سر کو اٹھائے اور اطمنان سے سیدھا بیٹھ جائے اس کو جلسہ کہتے ہیں جلسہ میں طمانیت یعنی ایک بار سبحان اللّٰہ کہنے کی مقدار بیٹھے یہ طمانیت واجب ہے اور اس کے ترک پر سجدہ سہو لازم ہوتا ہے اس جلسہ میں کوئی ذکر مسنون نہیں ہے اور اسی طرح رکوع سے سر اٹھانے کے بعد تسمیح و تحمید کے علاوہ اور کوئی دعا مسنون نہیں اور ایسا ہی رکوع و سجود میں تسبیح کے سوا اور کچھ نہ کہے اور جو ذکر یا دعائیں ان موقعوں کو لئے حدیثوں میں آئی ہیں وہ نوافل کے لئے ہیں لیکن فرضوں کے جلسے میں بھی مستحب یہ ہیں کہ دعاِ مسنون پڑھے وہ یہ ہے:
اَللّٰھُمَّ اغفِرلِی وَارحَمنِی وَ عَافِنِی وَ اھدِنِی وَ ارزُقنِی ط یہ صرف رَبَّ اغفِرلِی
ایک یا تین بار پڑھ لیا کرے اس مستحب کی عادت کی برکت سے جلسے میں طمانیت کا واجب بھی ادا ہو جائے گا ورنہ اکثر لوگ اس کے تارک ہیں اور اس کی ضرورت سے غافل ہیں، پھر تکبیر کہتا ہوا دوسرے سجدے کے لئے جھکے اور دوسرے سجدے میں بھی پہلے سجدے کی طرح تسبیح پڑھے پھر جب سجدے سے فارغ ہو تو پنجوں کے بل اٹھے بلا عذر دونوں ہاتھ زمین پر ٹیک کر کھڑا نہ ہو بلکہ دونوں ہاتھوں سے دونوں گھٹنوں پر سہارا دے کر کھڑا ہو دوسرے سجدے کے بعد بیٹھنا جس کو جلسہ استراحت کہتے ہیں حنفی مذہب میں بلا عذر کے نہیں ہے لیکن اگر کسی کو عذر ہو تو اس کو زمین پر سہارا دے کر کھڑا ہونا یا قلیل جلسہ استراحت کرنا مستحب ہے، اور اگر بلا عذر دوسرے سجدے کے بعد بیٹھا (یعنی جلسہ استراحت کیا) یا دونوں ہاتھ زمین پر ٹیک کر کھڑا ہوا تو مضائقہ نہیں لیکن خلاف اولیٰ اور مکروہِ تنزیہی ہے دوسری رکعت بھی اسی طرح ادا کرے جس طرح پہلی رکعت ادا کی ہے مگر ثنا اور تعوذ نہ پڑھے یعنی ہاتھ باندہ کر بسم اللّٰہ، الحمد اور سورة پڑھ کر رکوع، قومہ و سجدہ ، جلسہ اور دوسرا سجدہ کرے اور جب دوسری رکعت کے دوسرے سجدے سے سر اٹھائے تو قعدہ کرے اس طرح کہ بایاں پائوں بچھا کر اس پر بیٹھے (یعنی اس کو اپنی دونوں سرین کے نیچے رکھے) اور دایاں پائوں کھڑا کرے اور اپنے کھڑے پائوں کی انگلیوں کو قبلہ کی طرف کرے، بچھے ہوئے پائوں کی انگلیوں کو بھی قبلہ رخ رکھے اور دونوں ہاتھ دونوں رانوں پر رکھ کر قدرتی حالت میں انگلیاں پھیلا دے، ہاتھوں کی انگلیوں کے سرے گھٹنوں کے قریب ہوں اور قبلہ کی طرف رہیں، انگلیوں سے گھٹنوں کو پکڑنا نہیں چاہئے یہی اصح ہے اگرچہ پکڑنا بھی جائز ہے مگر نہ پکڑنا افضل ہے اس لئے کہ پکڑنے سے انگلیوں کے سرے قبلہ رخ نہیں رہیں گے بلکہ زمین کی طرف ہو جائیں گے جلسے اور قعدے میں نظر اپنی گود پر رہے۔