قعدے میں حضرت عبداللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ کا تشہد پڑھے اور وہ یہ ہے۔
اَلتَّحَّاتُ لِلّٰہِ وَالصَّلَوَاتُ وَ الطَّیَّبَاتُ ؕ اَلسَّلَامُ عَلَیکَ اَیُّھَالنَّبِیُّ وَ رَحمَتُ اللّٰہِ وَ بَرَکَاتُہُ ؕ اَلسَّلَامُ عَلَینَا وَعَلٰی عِبَادِاللّٰہِ الصَّالِحِینَ ؕ اَشھَدُ اَن لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ اَشَھَدُ اَنَّ مُحَمَّدً اعَبدُہُ وَ رَسُولُہُ ؕ
اور جب اَشھَدُ اَن لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ پر پہنچے تو شہادت کی انگلی سے اشارہ کرے، اس کا طریقہ یہ ہے کہ سیدھے ہاتھ کے انگھوٹھے اور بیچ کی انگلی سے حلقہ باندھ لے اور چھنگلیا اور اس کے پاس کی انگلی کو ( مٹھی کی طرح) بند کرے اور کلمہ کی انگلی اٹھا کر اشارہ کرے لَّا اِلٰہَ پر انگلی اٹھائے اور اِلَّا اللّٰہ پر جھکا دے اور پھر قعدے کے آخر تک اسی طرح حلقہ باندھے رکھے، تشہد کے بعد درود شریف پڑھے اور وہ یہ ہے
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِ مُحَمَّد کَمَا صَلَّیتَ عَلٰی اِبرَاھِیمَ وَ عَلٰی اٰلِ اِبرَاھِیمَ اِنَّکَ حَمِیدُُ مَّجِیدُُ ط اَللّٰھُمَّ بَارِک عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِ مُحَمَّد کَمَا بَارَکتَ عَلٰی اِبرَاھِیمَ وَ عَلٰی اٰلِ اِبرَاھِیمَ اِنَّکَ حَمِیدُُ مَّجِیدُُط
نماز میں بھی درود شریف میں حضور انور علیہ الصلواة وسلام کے نام مبارک اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے نام مبارک کے ساتھ لفظ سیدنا ملانا افضل و بہتر ہے اور بعض کے نزدیک نہ ملانا بہتر ہے اور تشہد میں اشھدان محمدًا کے ساتھ سیدنا کا لفظ نہ ملائیں جب درود سے فارغ ہو جائیں تو اپنے لئے اور اپنے ماں باپ اور سب مسلمان مردوں اور عورتوں کے واسطے مغفرت کی دعا مانگیں اور دعا میں صرف اپنی تخصیص نہ کریں یہی صحیح ہے( کافر ماں باپ و اساتذہ کے لئے جب مر گئے ہوں دعا مغفرت حرام ہے اور بعض فقہ نے کفر تک لکھا ہے ہاں اگر زندہ ہوں تو ان کے لئے ہدایت و توفیق کی دعا کریں، گناہگار مومنون کے لئے دعاِمغفرت مانگنا جائز ہے کیونکہ اس میں اپنے مومن بھائیوں پر فرط محبت کا اظہار اور اس میں نص کی مخالفت نہیں ہے کیونکہ ارشاد باری !تعالٰی ہے
ِانَّ اللّٰہَ لَا یَغفِرَ اَن یُشرِکَ بِہِ وَ یَغفِرَ مَا دُونَ ذَلِکَ لِمَن یَشَآئُ ؕ
یعنی مشرک کے علاوہ اللّٰہ تعالیٰ جس کو چاہے گا بخش دے گا اور اس طرح دعا نہ مانگے جس طرح آدمیوں سے باتیں کرتا ہے یا جس کا بندوں سے مانگنا ممکن ہے مثلاً اللّٰھُمَّ زَوَّجنِی نہ کہے، محلات عادّیہ مہلات شرعیہ کی دعا مانگنا حرام ہے، ماثورہ دعائوں میں سے پڑھے یعنی جو دعائیں قرآن پاک یا حدثوں میں آئی ہیں پڑہے مثلاً
رَبَّنَآ اٰتِنَا فِی الدُّنیَا حَسَنَتً وَّ فِیَ الاَخِرةِ حَسَنَتً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ ؕ
یا یہ دعا پڑھے
اٰللَّھُمَّ اغفِرلِی وَلِوَالِدَیَّ وَلِجَمِیعِ المُومِنِینَ وَالمُئومِنَاتِ وَ المُسلِمِینَ وَ المُسلِمَاتِ اَلاَ حیَآئِ مِنھُم وَالاَ موَاتِ ؕ
دیگر
رَبِّ اجعَلنِی مُقِیمَ الصَّلٰوةِ وَمِن ذُرِّیَتِی رَبَّنَا وَ تَقَبَّل دُعَآ ءً ؕ
ربنا اغفرلی ولوالدی و للمومنین یوم یقوم الحساب
دیگر
اَللَّھُمَّ اِنَّی ظَلَمتُ نَفسِی ظُلمًا کَثِیرًاوَّ لَا یَغفِرَ الذُّنُوبَ اِلَّا اَنتَ فَاغفِرلِی مَغفِرَةً مِن عِندِکَ وَ ارحَمنِی اِنکَ اَنتَ الغَفُورُ الرَّحِیمَ ؕ
(یہ دعا آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ و سلم نے نماز میں پڑھنے کے لئے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کو تعلیم فرمائی) یا کوئی اور دعا جو قرآن یا حدیث میں آئی ہو پڑھے اگر قرآن کی دعا پڑھے تو قرآت یعنی قرآن پڑھنے کی نیت نہ کرے اس لئے کہ قرآت قیام کے سوا دوسرے ارکان رکوع و سجود و قعدہ میں مکروہ ہے بلکہ دعا کی نیت سے پڑھے، دعا عربی زبان میں پڑھے، نماز کے اندر غیر عربی میں دعا پڑھنا مکروہ ہے۔